⊙﷽ ⊙
♥كتاب الإيمان♥
<< وَقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بُنِيَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ»
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان کہ"اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے
Chapter: The statement of the Prophet (saws) "Islam is based on five principles
وَهُوَ قَوْلٌ وَفِعْلٌ،وَيَزِيدُ وَيَنْقُصُ.قَالَ اللَّهُ تَعَالَى:{لِيَزْدَادُوا إِيمَانًا مَعَ إِيمَانِهِمْ}
(سورة الفتح:4)
(سورة الفتح:4)
{وَزِدْنَاهُمْ هُدًى}،(سورة الکهف:13)
{وَيَزِيدُ اللَّهُ الَّذِينَ اهْتَدَوْا هُدًى}، (سورة مريم:76)
{وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًى وَآتَاهُمْ تَقْوَاهُمْ}،(سورة محمد:17)
{وَيَزْدَادَ الَّذِينَ آمَنُوا إِيمَانًا}،(سورة المدثر:31)
وَقَوْلُهُ: {أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَذِهِ إِيمَانًا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَزَادَتْهُمْ إِيمَانًا}.(سورة التوبة:124)
وَقَوْلُهُ جَلَّ ذِكْرُهُ: {فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا}.(سورة آل عمران:173)
وَقَوْلُهُ تَعَالَى: {وَمَا زَادَهُمْ إِلاَّ إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا}.(سورة الحزاب:22)
اور ایمان کا تعلق قول اور فعل ہر دو سے ہے اور وہ بڑھتا ہے اور گھٹتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا “ تاکہ ان کے پہلے ایمان کے ساتھ ایمان میں اور زیادتی ہو۔ ” ( سورہ فتح : 4 )
اور فرمایا کہ ہم نے ان کو ہدایت میں اور زیادہ بڑھا دیا
( سورہ کہف : 13 )
اور فرمایا کہ جو لوگ سیدھی راہ پر ہیں ان کو اللہ اور ہدایت دیتا ہے
( سورہ مریم : 76 )
اور فرمایا کہ جو لوگ ہدایت پر ہیں اللہ نے اور زیادہ ہدایت دی اور ان کو پرہیزگاری عطا فرمائی
( سورہ محمد :17 )
اور فرمایا کہ جو لوگ ایماندار ہیں ان کا ایمان اور زیادہ ہوا ( سورہ مدثر : 31 )
اور فرمایا کہ اس سورہ نے تم میں سے کس کا ایمان بڑھا دیا؟ فی الواقع جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کا ایمان اور زیادہ ہو گیا
( سورہ توبہ : 124 )
اور فرمایا کہ منافقوں نے مومنوں سے کہا کہ تمہاری بربادی کے لیے لوگ بکثرت جمع ہو رہے ہیں، ان کا خوف کرو۔ پس یہ بات سن کر ایمان والوں کا ایمان اور بڑھ گیا اور ان کے منہ سے یہی نکلاحسبنا اللہ ونعم الوکیل
( سورہ آل عمران :173 )
اور فرمایا کہ ان کا اور کچھ نہیں بڑھا،ہاں ایمان اور اطاعت کا شیوہ ضرور بڑھ گیا۔
( سورہ احزاب : 22 )
اور فرمایا کہ ہم نے ان کو ہدایت میں اور زیادہ بڑھا دیا
( سورہ کہف : 13 )
اور فرمایا کہ جو لوگ سیدھی راہ پر ہیں ان کو اللہ اور ہدایت دیتا ہے
( سورہ مریم : 76 )
اور فرمایا کہ جو لوگ ہدایت پر ہیں اللہ نے اور زیادہ ہدایت دی اور ان کو پرہیزگاری عطا فرمائی
( سورہ محمد :17 )
اور فرمایا کہ جو لوگ ایماندار ہیں ان کا ایمان اور زیادہ ہوا ( سورہ مدثر : 31 )
اور فرمایا کہ اس سورہ نے تم میں سے کس کا ایمان بڑھا دیا؟ فی الواقع جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کا ایمان اور زیادہ ہو گیا
( سورہ توبہ : 124 )
اور فرمایا کہ منافقوں نے مومنوں سے کہا کہ تمہاری بربادی کے لیے لوگ بکثرت جمع ہو رہے ہیں، ان کا خوف کرو۔ پس یہ بات سن کر ایمان والوں کا ایمان اور بڑھ گیا اور ان کے منہ سے یہی نکلاحسبنا اللہ ونعم الوکیل
( سورہ آل عمران :173 )
اور فرمایا کہ ان کا اور کچھ نہیں بڑھا،ہاں ایمان اور اطاعت کا شیوہ ضرور بڑھ گیا۔
( سورہ احزاب : 22 )
وَالْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ مِنَ الإِيمَانِ.
وَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ إِنَّ لِلإِيمَانِ فَرَائِضَ وَشَرَائِعَ وَحُدُودًا وَسُنَنًا، فَمَنِ اسْتَكْمَلَهَا اسْتَكْمَلَ الإِيمَانَ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَكْمِلْهَا لَمْ يَسْتَكْمِلِ الإِيمَانَ، فَإِنْ أَعِشْ فَسَأُبَيِّنُهَا لَكُمْ حَتَّى تَعْمَلُوا بِهَا، وَإِنْ أَمُتْ فَمَا أَنَا عَلَى صُحْبَتِكُمْ بِحَرِيصٍ.
اور حدیث میں وارد ہوا کہ اللہ کی راہ میں محبت رکھنا اور اللہ ہی کے لیے کسی سے دشمنی کرنا ایمان میں داخل ہے ( رواہ ابوداود عن ابی امامہ ) اور خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے عدی بن عدی کو لکھا تھا کہ ایمان کے اندر کتنے ہی فرائض اور عقائد ہیں۔ اور حدود ہیں اور مستحب و مسنون باتیں ہیں جو سب ایمان میں داخل ہیں۔ پس جو ان سب کو پورا کرے اس نے اپنا ایمان پورا کر لیا اور جو پورے طور پر ان کا لحاظ رکھے نہ ان کو پورا کرے اس نے اپنا ایمان پورا نہیں کیا۔ پس اگر میں زندہ رہا تو ان سب کی تفصیلی معلومات تم کو بتلاؤں گا تاکہ تم ان پر عمل کرو اور اگر میں مر ہی گیا تو مجھ کو تمہاری صحبت میں زندہ رہنے کی خواہش بھی نہیں
وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: {وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي}.(سورة البقرة:260)
وَقَالَ مُعَاذٌ: اجْلِسْ بِنَا نُؤْمِنْ سَاعَةً.
وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: الْيَقِينُ الإِيمَانُ كُلُّهُ.
وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لاَ يَبْلُغُ الْعَبْدُ حَقِيقَةَ التَّقْوَى حَتَّى يَدَعَ مَا حَاكَ فِي الصَّدْرِ.
وَقَالَ مُجَاهِدٌ: {شَرَعَ لَكُمْ}(سورة الشورى:13) أَوْصَيْنَاكَ يَا مُحَمَّدُ وَإِيَّاهُ دِينًا وَاحِدًا.
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: {شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا}(سورة المائدة:87) سَبِيلاً وَسُنَّةً.
اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قول قرآن مجید میں وارد ہوا ہے کہ لیکن میں چاہتا ہوں کہ میرے دل کو تسلی ہو جائے۔ ” اور معاذ رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ ایک صحابی ( اسود بن بلال نامی ) سے کہا تھا کہ ہمارے پاس بیٹھو تاکہ ایک گھڑی ہم ایمان کی باتیں کر لیں۔ اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ یقین پورا ایمان ہے اور صبر آدھا ایمان ہے۔ ( رواہ الطبرانی ) اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ بندہ تقویٰ کی اصل حقیقت یعنی کہنہ کو نہیں پہنچ سکتا جب تک کہ جو بات دل میں کھٹکتی ہو اسے بالکل چھوڑ نہ دے۔ اور مجاہد رحمہ اللہ نے آیت کریمہ شرع لکم من الدین الخ کی تفسیر میں فرمایا کہ ( اس نے تمہارے لیے دین کا وہی راستہ ٹھہرایا جو حضرت نوح علیہ السلام کے لیے ٹھہرایا تھا ) اس کا مطلب یہ ہے کہ اے محمد! ہم نے تم کو اور نوح کو ایک ہی دین کے لیے وصیت کی ہے اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے آیت کریمہ شرعۃ و منھاجا کے متعلق فرمایا کہ اس سے سبیل سیدھا راستہ اور سنت ( نیک طریقہ ) مراد ہے۔ اور سورہ فرقان کی آیت میں لفظ دعاءکم کے بارے میں فرمایا کہ ایمانکم اس سے تمہارا ایمان مراد ہے۔
0 comments:
Post a Comment
سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔
لوگوں سے اپنے لۓ کثرت سے احپھی دعائیں کروایا کرو۔ بندہ نہیں جانتا کہ کس کی دعا اس کے حق میں قبول کی جاۓ۔ یا کس کی دعا کی وجہ سے اس پر رحم کیا جاۓ۔
کنزالعمال، (3188)
●موطا امام مالک●
pdf نوٹ: اگر آپ کے پاس اس سلسلہ کا مستند مواد یا کتاب
فائل کی شکل میں موجود ہوں تو ہم کوبھیج کرقرآن کریم کی آیت
(تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى )
(مومنوں کی صفات میں سے ایک صفت یہ ہے کہ وہ( بھلائی اور پرہیزگاری کے کاموں
میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں کا مصداق بنیں،اگر انتظامیہ مناسب خیال کرے تو ان
شاءاللہ تعالی اس کو سائٹ پر ڈالا جائےگا۔
★=====★
♥کآپ کی دعاؤں کا طالب♥
⊙ جزاكم الله کل خير واحسن جزاء فی الدنيا والاخرة⊙